قوم کی تباہی کا سبب

فَوَیۡلٌ لِّلَّذِیۡنَ یَکۡتُبُوۡنَ الۡکِتٰبَ بِاَیۡدِیۡہِمۡ ٭ ثُمَّ یَقُوۡلُوۡنَ ہٰذَا مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ لِیَشۡتَرُوۡا بِہٖ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ؕ فَوَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا کَتَبَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ وَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا یَکۡسِبُوۡنَ

لہذا ویل (ہلاکت و تباہی ہے دنیا میں اور ویل جہنم کی وادی آخرت میں)ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب (آئین۔ قوانین و ضوابط) لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں اللہ رب العزت کی طرف سے ہے ”یعنی مقدس ہے“ پھر اس کی قیمت وصول ( تھوڑا سا دنیاوی مفاد حاصل) کرتے ہیں۔ پھر ویل (تباہی و جہنم) ہے ان کے لیے جنہوں نے اپنے یہ (آئین۔ قوانین۔ قرآن کے مقابلے میں) اپنے ہاتھوں سے لکھے اورویل (تباہی و جہنم) ہے ان کے لئے جنہوں نے (اس کے مطابق اپنی زندگی میں) عملا کام کیے

1 Comment

  • Rizwan
    Posted 2 May 2024 8:14 AM

    Good

Leave a comment